خدا کا فضل برسے گا کبھی مایوس مت ہونا

خدا کا فضل برسے گا کبھی مایوس مت ہونا

مسلمانوں رہو یکجا کبھی مایوس مت ہونا


کبھی سُستی نہیں کرنا نہ کھانا خوف تم ہر گِز

مِلے گا تم کو ہی غلبہ کبھی مایوس مت ہونا


رہے گا فضلِ رب سے دیکھنا اسلام ہی غالِب

لگے گا کُفر کو جھٹکا کبھی مایوس مت ہونا


فلسطیں کے مسلمانوں کی محنت رنگ لائے گی

مِلے گی مسجدِ اقصیٰ کبھی مایوس مت ہونا


گُنہگارو سیہ کارو سُنو تم رب کی رحمت سے

یہی قرآن ہے کہتا کبھی مایوس مت ہونا


تڑپ دل میں رہے دِیدِ شہنشاہِ دو عالم کی

دِکھا دیں گے رُخِ زیبا کبھی مایوس مت ہونا


کرو تم التجا دل سے درِ سرکار سے اک دن

بُلاوا آہی جائے گا کبھی مایوس مت ہونا


مِلے گا پھل اُسے مرزا کرے گا جو کوئی محنت

بجاؤ دین کا ڈنکا کبھی مایوس مت ہونا

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

یہ جہاں اور آخرت کی زندگی

آؤ ہم بھی اپنے گرد لکیریں کھینچیں

شبِ قدر

امرت امرت گیت لئے جب برکھا موتی رولے

رب نے قرآں کی روشنی دی ہے

مسلمانوں نہ گھبراؤ کورونا بھاگ جائے گا

حُکمِ ربُ العُلیٰ نماز پڑھو

بہ حکمِ رب کریں گے مدحتِ سرکار جنت میں

یہ پہلی شب تھی جدائی کی

چار مصرعے تیری ممتا پر مرے فن کا نچوڑ