بہ حکمِ رب کریں گے مدحتِ سرکار جنت میں

بہ حکمِ رب کریں گے مدحتِ سرکار جنت میں

سنیں گے بر سرِ منبر شہِ ابرار جنت میں


اگر ہو لب کشائی کی اجازت مرحمت ہم کو

کریں گے یا رسول اللہ کی تکرار جنت میں


عمر بائیں طرف بیٹھے ہوں پہلوئے لطافت میں

اگر دائیں طرف بیٹھے ہوں یارِ غار جنت میں


وہیں عثمان ذوالنورین بھی تشریف فرما ہوں

وہیں جلوہ فگن ہوں حیدرِ کرار جنت میں


اِدھر حسنین بیٹھے دیکھتے ہوں اپنے نانا کو

اُدھر بیٹھے ہوئے ہوں ساجدِ بیمار جنت میں


پسِ پردہ نشستیں امہات المومنیں کی ہوں

وہیں ہوں دخترانِ واقفِ اسرار جنت میں


صفوں میں سامنے بیٹھے ہوں سارے شاعرِ مدحت

پڑھیں سب باری باری نعتیہ اشعار جنت میں


کبھی حسان کے ہونٹوں پہ ہوں اشعار مدحت کے

کبھی ہو کعب کا حرفِ ثنا ضو بار جنت میں


کبھی بوصیری کو بردہ سنانے کو کہا جائے

کبھی سعدی کھڑے ہوں بوستاں بردار جنت میں


کبھی مدحت کناں ہوں حافظ و جامی سرِ محفل

کبھی ٹھہرے ہوں خسرو داد کے حق دار جنت میں


کبھی ہوں اعلیٰ حضرت کے حسیں اشعار جلوہ گر

کبھی ہوں محوِ مدحت حضرتِ عطار جنت میں


کبھی مظہر کبھی تائب کبھی رائے پُری آئیں

ریاضِ معتبر کو ہم سنیں دو بار جنت میں


صبیح و سرور و جرال پڑھتے ہوں ترنم سے

سمیعہ ناز کے اشعار ہوں دَمدار جنت میں


کبھی بہزاد ناعت ہوں کبھی شہزاد احمد ہوں

کرے ثاقب بھی ذکرِ گیسوئے خمدار جنت میں


کبھی خالد کبھی عارف کبھی صادق کبھی واجد

کبھی عبدالغنی تائب کریں اظہار جنت میں


کبھی میسور سے فاضل میاں محظوظ فرمائیں

سنیں مقصود کے بھی نعتیہ شہکار جنت میں


کبھی عرفی کبھی واحد کبھی نوری کبھی افضل

کبھی الیاس بابر کی سنیں چہکار جنت میں


حزیں، تابش، حسین امجد بکھیریں پھول مدحت کے

کریں خورشید مرزا نعت سے سرشار جنت میں


قمر، خیرِ کثیر، احمد رضا خدامِ محفل ہوں

نقابت راجا کوثر کا ہو کاروبار جنت میں


الہٰی! میرے سب احباب کو رتبے عطا کرنا

سبھی ، نعت آشنا ، ہوں صاحبِ دستار جنت میں


بھلے ہو جوتیوں میں، ہو وہیں اشفاق ناعت بھی

پکارا جائے کہہ کر شاعرِ دربار جنت میں

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- زرنابِ مدحت

دیگر کلام

ہُوا جاتا ہے رخصت ماہِ رَمضاں یارسولَ اللہ

زائرو پاسِ اَدب رکھو ہَوَس جانے دو

دل ہائے گناہوں سے بیزار نہیں ہوتا

یارب ‘ مرے وطن کو اِک ایسی بہار دے

چاک دامن کے سلے دیکھے تھے

سجنوں آیا اے ماہِ رمضان

ہم کو دعویٰ ہے کہ ہم بھی ہیں نکو کاروں میں

میں کیا ہوں معلوم نہیں

الوداع اے ماہِ رمضاں الوداع

اللہ اللہ کے نبی سے