آؤ ہم بھی اپنے گرد لکیریں کھینچیں

آؤ ہم بھی اپنے گرد لکیریں کھینچیں

غار حرا میں گونجنے والی آوازوں کی


ذہنوں دلوں ضمیروں پر تصویریں کھینچیں

حاضر ہوں سب اپنی اپنی عدالتوں میں


اپنی دہائی دیں اپنی زنجیریں کھینچیں

اپنے اندر سے ہم کو انصاف ملے گا


ہر اک راستہ صاف ملے گا

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- میرے اچھے رسول

دیگر کلام

شاہِ برکت کی برکات کیا پوچھیے جس کو جو بھی ملا ان کے گھر سے ملا

دوشِ رحمت پہ بار ہیں ہم لوگ

میں کسی کی ہوں نظر میں کہ جہاں میری نظر ہے

خوفِ گنہ میں مجرم ہے آب آب کیسا

خُدایا میں تجھ سے دعا مانگتا ہوں

یَلَّلے خوش آمدَم در کُوئے بغداد آمدَم

جسے جو چاہیے اے کبریا دے

ملت کے نگہباں تیرا اللہ مددگار

آج اشکوں سے کوئی نعت لکھوں تو کیسے

ریت صحراؤں کی‘ تپتی ہے تو چِلّا تی ہے :