ملت کے نگہباں تیرا اللہ مددگار
اے حق کے پرستار
تو دشمنِ ایماں کے لیے زہر کا اک جام
تو امن پرستوں کے لیے صلح کا پیغام
تو برق جہاں سوز ہے تو ابر گہر بار
اے حق کے پرستار
تابندہ ترے عزم سے تقدیرِ وطن ہے
پائندہ ترے نام سے ترے توقیرِ وطن ہے
اور اس کی حفاظت کی ضمانت ترا کردار
اے حق کے پرستار
اس شمعِ شجاعت کو بجھائے گا کوئی کیا
اس فوج کو دنیا سے مٹائے گا کوئی کیا
جس فوج کا سالار ہو عباس علمدار
اے حق کے پرستار
دشمن کو سہارا ہے اگر تیغ و سناِں کا
تجھ کو بھی سہارا ہے شہِ کون و مکاں کا
کیا تجھ سے لڑے گا کوئی شیطاں کا طرف دار
اے حق کے پرستار
شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی
کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی