گھوڑا
لے میں تو چل پڑا ہوں بپھر کے ببر کی چال
اب تو بھی مست ہو کے نقابوں سے منہ نکال
میں سر اڑا رہا ہوں، فضا میں انہیں اچھال
اعضا مرے سپرد ہیں، روحوں کو تو سنبھال
میرے سموں کی سم پہ تو شل ہے اجل کی تال
فرصت نہیں کہ پوچھ سکوں اب میں تیرا حال
اپنے ہر ایک وار کو رقصِ قضا میں ڈھال
میں چال کا دھنی ہوں تو میرا نہ کر خیال
اب وقت ہے کہ بدلہء بغض و عناد لے
ہر ضرب پر گرفتِ ید اللہ سے داد لے