ماہ و انجم کو پرو کر جو بنایا سہرا
عرش پہ قدسی پکارے لو وہ آیا سہرا
ہر لڑی سہرے کی دیتی ہے مسرت کا پیام
ہر کلی کرتی ہے نوشاہ کو جھک جھک کے سلام
فصل گل سے کہو جا کر کہ ترانے چھیڑے
پیارے حسنین کے سہرے کے فسانے چھیڑے
کتنے مسرور نظر آتے ہیں وہ آلِ عبا
سہرا پہنے ہوئے بیٹھا ہے جو ان کا پوتا
نانی حسنین کی لیتی ہیں بلائیں ہر دم
خالہ نے چھیڑ دیے آج خوشی کے سرگم
امی ابا کی خوشی کا تو ٹھکانہ ہی نہیں
بڑھ کے اکلوتے کے سہرے سے خزانہ ہی نہیں
چچا حسنین کے دونوں یہ دعا مانگتے ہیں
صحت و عمر بدرگاہ خدا مانگتے ہیں
نانا نانی پہ عجب رنگِ طرب طاری ہے
آج نوشاہ پہ ہر ایک نے جاں واری ہے
ماموں و خالو پھوپھی اور ممانی خوش ہیں
لاڈلا دولہا بنا آج تو نانی خوش ہیں
رعنا افشاں و حمیدہ کو مبارک ہووے
مجتبیٰ عذرا رقیہ کو مبارک ہووے
صدقے میں سیدِ کونین کے آئی یہ گھڑی
سہرا نینوں کا مبارک ہو تمھیں سید بی
بہنیں ہوتی ہیں اس انداز سے بھیّا پہ نثار
جیسے گل کھلنے سے آجاتا ہے گلشن پہ نکھار
دور و نزدیک کے احباب دعا کرتے ہیں
دوست سارے بصد آداب دعا کرتے ہیں
اے خدا دولہا دولہن خوش رہیں آباد رہیں
عشق باہم سے زن و شو کے دل آباد رہیں
دو سے دو لاکھ بنیں خوب پھلیں اور پھولیں
ان کے اقبال کو تارے بھی فلک کے چومیں
نغمہ و نور کی تسبیح بنا لائی ہوں
اپنے بھیّا کے لیے سہرا سجا لائی ہوں
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا