شاہِ برکت کی برکات کیا پوچھیے جس کو جو بھی ملا ان کے گھر سے ملا

شاہِ برکت کی برکات کیا پوچھیے جس کو جو بھی ملا ان کے گھر سے ملا

پرتوِ طیبہ مارہرہ جب بن گیا نور کا فیض نوری کے در سے ملا


تاج دار مدینہ کا یہ کارواں آیا واسط سے جب ملکِ ہندوستاں

قطب کاکی تھے دلی میں جلوہ فگن خانداں خانداں یک دگر سے ملا


جانِ رحمت کے دربار سے مل گئی جن کی سبعِ سنابل کو مقبولیت

عبد واحد کو یہ مرتبہ یہ شرف جانِ رحمت کے فیضِ نظر سے ملا


وارثِ غوثیت شاہِ اچھے میاں علم اور زہد و تقویٰ کے عالی نشاں

عہدہء قطبیت پر وہ مامور تھے ان کو منصب یہ چشتی نگر سے ملا


گلشنِ ِ فاطمہ کے وہ شاداب گل یعنی فخرِ زمن شاہِ آلِ رسول

ان کی بیعت پہ نازاں تھے احمد رضا کیسا رشتہ یہ خیر البشر سے ملا


نوری ورثے کے حامل تھے نوری میاں عام تھیں جن کی سب پر ضیا باریاں

مفتیِ اعظمِ ہند سے پوچھیے جو ملا کیا اسی نوری در سے ملا


نوری گدی کے وارث تھے سید میاں عالمِ با عمل نازشِ سنیاں

ذکر و میلاد کا یہ مبارک چلن ان کی ہی کوششوں کے اثر سے ملا


خاندانِ نبی کے ہیں دو ہی سرے اک امام حسن اک امام حسین

چاہے قرآن ہو چاہے تلوار ہو ہمیں اسلام زہرا کے گھر سے ملا


مصطفیٰ کی نظر جس پہ پڑ جائے گی اس کا پلہ ترازو میں جھک جائے گا

خود ہی جنت کہے گی چلے آئیے یہ صلہ عشقِ خیر البشر سے ملا


جن کی گودی میں سر رکھ کے تم نے کبھی کلمہ توحید کا سب سے پہلے پڑھا

نعت کہنے کا نظمی سلیقہ تمہیں اپنی ماں کی دعا کے اثر سے ملا

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

حُکمِ ربُ العُلیٰ نماز پڑھو

سجنوں آیا اے ماہِ رمضان

ذوالفقار حیدر کے سر جو چھا گیا سہرا

دل کی کَلیاں کِھلیں قافِلے میں چلو

مژدہ اے دل کہ ترے درد کا درماں آیا

یا شہیدِ کربلا یا دافعِ کرب و بلا

ہم کو اللہ اور نبی سے پیار ہے

ریت صحراؤں کی‘ تپتی ہے تو چِلّا تی ہے :

اَنبیا کو بھی اَجل آنی ہے

کیوں ہیں شاد دیوانے! آج غسل کعبہ ہے