مژدہ اے دل کہ ترے درد کا درماں آیا
رحمتیں بانٹنے اللہ کا مِہماں آیا
جِس سے روشن ہوا ہر گوشۂ ایوانِ خیال
حق کی جانب سے وہ خورشیدِ درخشاں آیا
آپ آئی ہے اجابت مرے گھر پر چل کر
آپ چل کر مرے گھر چشمۂ حیواں آیا
سب کی بخشش کا وسیلا ، غمِ عصیاں کا عِلاج
ہر مُسلمان کی تسکین کا ساماں آیا
رحمتِ خالِق کونین کا بحرِ موّاج
پئے سیرابیِ گُلزارِ دل و جاں آیا
حق کی رحمت کا نشاں ، میری دعاؤں کا اثر
صورتِ اَبر سُوئے سوختہ جاناں آیا
بھول جاؤں نہ کہیں تشنہ لبوں کی فریاد
زندہ کرنے کو مرا جذبۂ ایماں آیا
یہ شرف اَور کسی ماہ کو حاصل نہ ہُوا
لے کے انعامِ اِلٰہی تہِ داماں آیا
اِس کی عزت مَیں ذرا فرق نہ آنے پائے
سال کے بعد ترے گھر میں یہ مہماں آیا
کر گیا میرے د ل و جان کو روشن اعظؔم
ایک نظّارہ جو صد حُسن بہ داماں آیا
شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی
کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی