اَنبیا کو بھی اَجل آنی ہے

اَنبیا کو بھی اَجل آنی ہے

مگر ایسی کہ فقط آنی ہے


پھر اُسی آن کے بعد اُن کی حیات

مثلِ سابق وہی جسمانی ہے


روح تو سب کی ہے زندہ ان کا

جسمِ پُرنور بھی روحانی ہے


اوروں کی روح ہو کتنی ہی لطیف

اُن کے اَجسام کی کب ثانی ہے


پاؤں جس خاک پہ رکھ دیں وہ بھی

روح ہے پاک ہے نورانی ہے


اُس کی اَزواج کو جائز ہے نکاح

اُس کا ترکہ بٹے جو فانی ہے


یہ ہیں حَیِّ اَبدی ان کو رضاؔ

صدقِ وعدہ کی قضا مانی ہے

شاعر کا نام :- احمد رضا خان بریلوی

کتاب کا نام :- حدائقِ بخشش

دیگر کلام

مَیں ماٹی کی مورتی ، ماٹی میرا دیس

ہُوا جاتا ہے رخصت ماہِ رَمضاں یارسولَ اللہ

تِرا شکر مولا دیا مَدنی ماحول

مثنویِ عطار- ۳

جو محمد ہیں مذمم ان کو کیا کر پائے گا

دُشمنِ احمد پہ شدّت کیجیے

قلب میں عشقِ آل رکھا ہے

دنیا سے دین ، دین سے دنیا سنوار دے

آج اشکوں سے کوئی نعت لکھوں تو کیسے

حجرہء خیر الورا، غارِ حرا