دنیا سے دین ، دین سے دنیا سنوار دے
دونوں جہان مالک و مولا سنوار دے
فر داؤں میں جلیں مرے امروز کے چراغ
انداز میرے فکر و نظر کا سنوار دے
لکھوں میں پھر عمل سے سفر نامہء حیات
خط میرا صاف کر ، مرا املا سنوار دے
گرد و غبار وقت نے پہچان چھین لی
تاریخ کا مری رخ زیبا سنوار دے
ہر ایک بال میں ہے گرہ سی پڑی ہوئی
کہہ دے ہوا سے زلف تمنا سنوار دے
بینائیوں کو سب کی پرو لوں نگاہ میں
سب آئیں مجھ کو دیکھنے ، ایسا سنوار دے
میں زندگی کو آئنہ خانے میں رکھ سکوں
ہر زاویے سے مجھ کو خدایا سنوار دے
محتاج تیرے عفو و کرم کی ہیں سب رتیں
پت جھڑ سنوار دے مری برکھا سنوار دے
جذبا ت کے محل میں نہیں تجھ سے مانگتا
میرے ضمیر و ذہن کی کٹیا سنوار دے
قائم یہ سر زمین بھی ہے لا الہ پر
اس کو بھی مثل مکہ و بطحا سنوار دے
شاعر کا نام :- مظفر وارثی
کتاب کا نام :- میرے اچھے رسول