مقّدر میں یہی مرقوم کر دے

مقّدر میں یہی مرقوم کر دے

مدینے کا سفر مقسوم کر دے


ہماری زندگی بکِھری ہوئی ہے

مِرے مولا! اِسے منظوم کر دے


تراہی غم سلامت ہو دلوں میں

اِسی غم سے ہمیں مغموم کر دے


تِری رحمت کے بازو ہیں کشادہ

ہمیں بس اپنا ہی محکوم کر دے


ہمارے ہر طرف یہ حلقہ زن ہے

عدو کے راستے معدوم کر دے


ہمیں دنیا نے مہمل کر دیا ہے

ہمیں اب صاحبِ مفہوم کر دے

شاعر کا نام :- اسلم فیضی

کتاب کا نام :- سحابِ رحمت

اے صاحبِ معراجﷺ

کیا شان ہے کیا رتبہ ان کا، سبحان اللہ سبحان اللہ

حسیں ہیں بہت اس زمیں آسماں پر

الیِ دیدہ و دل

نبیؐ کے حسن سے ہستی کا ہر منظر چمکتا ہے

عشق کے رنگ میں رنگ جائیں جب افکار

ؓنائبِ قدرت کے نورِ عین عثمانِ غنی

اے شاہؐ ِ دیں ! نجات کا عنواں ہے تیری یاد

اُس رحمتِ عالم کی عطا سب کے لئے ہے

ہر حَال میں انہیں کو پکارا جگہ جگہ