مقّدر میں یہی مرقوم کر دے
مدینے کا سفر مقسوم کر دے
ہماری زندگی بکِھری ہوئی ہے
مِرے مولا! اِسے منظوم کر دے
تراہی غم سلامت ہو دلوں میں
اِسی غم سے ہمیں مغموم کر دے
تِری رحمت کے بازو ہیں کشادہ
ہمیں بس اپنا ہی محکوم کر دے
ہمارے ہر طرف یہ حلقہ زن ہے
عدو کے راستے معدوم کر دے
ہمیں دنیا نے مہمل کر دیا ہے
ہمیں اب صاحبِ مفہوم کر دے
شاعر کا نام :- اسلم فیضی
کتاب کا نام :- سحابِ رحمت