پنچھی بن کر سانجھ سویرے طیبہ نگریا جاؤں

پنچھی بن کر سانجھ سویرے طیبہ نگریا جاؤں

اُڑتے اُڑتے یادِ نبیؐ میں اپنے پَر پھیلاؤں


نور کے َتڑکے حمد کے میٹھے میٹھے بول سناؤں

کومل کومل سُروں میں چہکوں، نعت نبیؐ کی گاؤں


گنبد ِ سبز کے جلوے ایسے جیسے نور کے دھارے

کردیں دُور اندھیرا دل کا نورانی لشکارے


پیارے نبیؐ کا دیس ہے پیارا ٹھنڈی ٹھار ہوائیں

اُس کی یاد یں خوشبو بن کر نَس نَس میں لہرائیں


جِھلمل جِھلمل کرتی آنکھیں آنسو بہتے جائیں

میرے نبیؐ سے میرے دل کی بپتا کہتے جائیں


پنچھی بن کر سانجھ سویرے طیبہ نگریا جاؤں

اُڑتے اُڑتے یادِ نبیؐ میں اپنے پَر پھیلاؤں

شاعر کا نام :- اسلم فیضی

کتاب کا نام :- سحابِ رحمت

دیگر کلام

بخت والوں کو مدینے میں ٹھکانہ مل گیا

پاک محمدؐ نام ہے پیارا پاکیزہ ہر بات

عالَمِ شش جہات میں ایسا بھلا کرم کہاں؟

ذرّے سے بھی کم تر ہوں مگر کتنا بڑا ہوں

جمالِ مصطفویؐ کا کوئی جواب نہیں

ایماں حضورؐ ہیں مِرا وجداں حضورؐ ہیَں

اُنؐ کی سیرت سراپا اثر ہو گئی

یہ دنیا سمندر ، کنارا مدینہ

اُمَّت پہ آ پڑی عجب افتاد یا نبی

ہر جگہ رحمتوں کا نشاں آپؐ ہیَں