سُنتے ہی رب کی حمد زبانِ حضور سے

سُنتے ہی رب کی حمد زبانِ حضور سے

جُڑنے لگا ہے سلسلہ کیف و سرور سے


عجز و خلوص سے جو اطاعت خدا کی ہو

خاطر وہاں پہ ہوگی شرابِ طہور سے


غارِ حرا و طور یہ شمس و قمر نجوم

کرتے ہیں اِکتساب خدا ہی کے نُور سے


وہ ربِّ کائنات ہے حاجت روا بھی ہے

جو مانگنا ہے مانگ لو ربِّ غفور سے


اِک حمدِ پاک کہنے کو ربِّ جلیل کی

کیف و سرور مانگ لو پیارے حضور سے


پروردگار تجھ سے تو واقف نہیں تھا میں

تیرا پتہ تو مجھ کو مِلا ہے حضورﷺ سے


طاہرؔ شعورِ حمد یہ سچ ہے ہمیں مِلا

قرآن سے مِلا ہے ، مِلا ہے زبور سے

شاعر کا نام :- طاہر سلطانی

دیگر کلام

نور ہی نور نہ ہو کیوں شہِ ضو بار کی بات

بندگی رب کی کرو یہ بات آقاﷺ نے کہی

میرے عیبوں کو زمانے سے چھپاتا تُو ہے

عالمِ کل پہ کرم رب کا سوا ہوتا ہے

خوشا جو خدا کا حرم دیکھتے ہیں

دل میں رکھنا رب کی یادوں کے

ہیں زمیں فلک کی جو رونقیں

مولا کا گھر جو آکے یہاں دیکھ رہے ہیں

نہیں ہے اس کے سوا کوئی اے خدا خواہش

جس نے رکھی ہے ہمیشہ مِرے گھر بار کی لاج