نور ہی نور نہ ہو کیوں شہِ ضو بار کی بات

نور ہی نور نہ ہو کیوں شہِ ضو بار کی بات

بات اللہ کی ہے سیّدِ ابرار کی بات


رب کے محبوب کا ایثار ہی ہے صرف مثال

کون کر پائے گا اس طرح سے ایثار کی بات


میرے معبود تو مزدور پہ کر خاص کرم

کوئی بھی سُنتا نہیں ہے یہاں معمار کی بات


فضل یہ حضرت فاروق پہ دیکھو رب کا

جب تھے منبر پہ بتائی پسِ دیوار کی بات


حمد اور نعت کے مرکز کی بڑھی بات مگر

مالک الملک نے سُن لی ہے گنہگار کی بات


بخدا حمد ہی معراج سخن ہے طاہرؔ

تذکرہ بلبل و گل کا تُو ہے بے کار کی بات

شاعر کا نام :- طاہر سلطانی

نظر جمالِ رُخ نبی پر جمی ہوئی ہے جمی رہے گی

وردِ لب اک نغمۂ حمدِ خدا رہنے دیا

انبیا کے سروَر و سردار پر لاکھوں سلام

حسیں ہیں بہت اس زمیں آسماں پر

یا رحمتہ اللعالمین

عشق ایسا ملال دیتا ہے

اللہ سوہنا اپنیاں صفتاں آپ سناوے

نور کی شاخِ دلربا اصغر

آنکھوں کا تارا نامِ محمد

اے خدا شکر کہ اُن پر ہوئیں قرباں آنکھیں