اے ربِّ پاک عطا کا تری یہ سایہ ہے

اے ربِّ پاک عطا کا تری یہ سایہ ہے

چراغِ حمد جو میں نے یہاں جلایا ہے


لکھوں میں حمد اک ایسی، خدا قبول کرے

یہی خیال میرے دل میں اب سمایا ہے


طوافِ کعبہ کی بخشی مجھے سعادت بھی

ترا کرم ہی تو کعبے میں مجھ کو لایا ہے


سُنو! اے شاعرِ حمد و ثنا مبارک ہو

’جہانِ حمد‘ کی محفل میں رنگ آیا ہے


کہاں سے لاؤں میں الفاظ شکر کرنے کو

کرم ہے تیرا کہ انساں مجھے بنایا ہے


ادا نہ شکر ترا ہوسکے گا اے مولا

ترا ہی کھایا ہے جو بھی یہاں پہ کھایا ہے


ہمارے پاک وطن پر بہارِ رحمت ہو

ترے کرم ہی سے یہ ملک ہم نے پایا ہے


اے مولا! بھیج وطن میں بہارِ خوشحالی

کہ اس کو قرضوں کے دریا میں ڈوبا پایا ہے


فرشتے بھیج کے اس مُلک کو بچا مولا

یہاں کے شاہوں نے دھرتی کو نوچ کھایا ہے


جو پوچھنا ہے تو پوچھو ہواؤں سے طاہرؔ

یہ میٹھے پانی کا بادل کہاں سے آیا ہے

شاعر کا نام :- طاہر سلطانی

دیگر کلام

رب نے بخشی یہ شان بسم اللہ

یہ جہاں ہے مبرّا کہاں حمد سے

درِ مولا ہی دیکھا اور نہ کوئی آستاں دیکھا

میرا مولا، میرا خدا تُو ہے

اللہ کے احکام ہی پہ میری نظر ہے

جانب خدا کی جب تلک مائل

وردِ لب اک نغمۂ حمدِ خدا رہنے دیا

نور ہی نور نہ ہو کیوں شہِ ضو بار کی بات

بندگی رب کی کرو یہ بات آقاﷺ نے کہی

میرے عیبوں کو زمانے سے چھپاتا تُو ہے