اے ربِّ پاک عطا کا تری یہ سایہ ہے
چراغِ حمد جو میں نے یہاں جلایا ہے
لکھوں میں حمد اک ایسی، خدا قبول کرے
یہی خیال میرے دل میں اب سمایا ہے
طوافِ کعبہ کی بخشی مجھے سعادت بھی
ترا کرم ہی تو کعبے میں مجھ کو لایا ہے
سُنو! اے شاعرِ حمد و ثنا مبارک ہو
’جہانِ حمد‘ کی محفل میں رنگ آیا ہے
کہاں سے لاؤں میں الفاظ شکر کرنے کو
کرم ہے تیرا کہ انساں مجھے بنایا ہے
ادا نہ شکر ترا ہوسکے گا اے مولا
ترا ہی کھایا ہے جو بھی یہاں پہ کھایا ہے
ہمارے پاک وطن پر بہارِ رحمت ہو
ترے کرم ہی سے یہ ملک ہم نے پایا ہے
اے مولا! بھیج وطن میں بہارِ خوشحالی
کہ اس کو قرضوں کے دریا میں ڈوبا پایا ہے
فرشتے بھیج کے اس مُلک کو بچا مولا
یہاں کے شاہوں نے دھرتی کو نوچ کھایا ہے
جو پوچھنا ہے تو پوچھو ہواؤں سے طاہرؔ
یہ میٹھے پانی کا بادل کہاں سے آیا ہے