میرے عیبوں کو زمانے سے چھپاتا تُو ہے

میرے عیبوں کو زمانے سے چھپاتا تُو ہے

ہوں بروں سے بھی برا پھر بھی نبھاتا تُو ہے


یہ بھی اِک خاص کرم مجھ پہ ہے مولا تیرا

جب بھی گرتا ہوں مجھے، آکے اٹھاتا تُو ہے


رات اور دن کا ملن اور یہ خورشید و قمر

یہ نشاں اپنی خدائی کے دکھاتا تُو ہے


سورہ الحمد کا تحفہ ہمیں دے کر مولا

سیدھے رستے پہ ہمہ وقت بلاتا تُو ہے


گلشنِ قلب میں آتی ہیں خزائیں جب بھی

اپنی رحمت سے مگر پھول کھلاتا تُو ہے


تاک میں بیٹھے ہیں دشمن بڑے عیار مگر

پاک دھرتی کو خزاؤں سے بچاتا تُو ہے


خالق کل بھی تو ہی، قادر و قیوم بھی تو

’’ذرئہ خاک کو خورشید بناتا تُو ہے‘‘


جب بھی گھرتا ہے مصائب میں ترا یہ طاہرؔ

جام خوشیوں کے اِسے خوب پلاتا تُو ہے

شاعر کا نام :- طاہر سلطانی

دیگر کلام

اے ربِّ پاک عطا کا تری یہ سایہ ہے

جانب خدا کی جب تلک مائل

وردِ لب اک نغمۂ حمدِ خدا رہنے دیا

نور ہی نور نہ ہو کیوں شہِ ضو بار کی بات

بندگی رب کی کرو یہ بات آقاﷺ نے کہی

عالمِ کل پہ کرم رب کا سوا ہوتا ہے

خوشا جو خدا کا حرم دیکھتے ہیں

سُنتے ہی رب کی حمد زبانِ حضور سے

دل میں رکھنا رب کی یادوں کے

ہیں زمیں فلک کی جو رونقیں