خوشا جو خدا کا حرم دیکھتے ہیں

خوشا جو خدا کا حرم دیکھتے ہیں

زمیں پہ وہ باغِ ارم دیکھتے ہیں


ارادہ کیا جب بھی حمد و ثنا کا

تو سجدے میں اپنا قلم دیکھتے ہیں


یہ اللہ والوں کی پہچان ٹھہری

وہ دنیا کے میلوں کو کم دیکھتے ہیں


جو بھر بھر کے پیتے ہیں جامِ طہورا

وہ سجدے میں رب کا کرم دیکھتے ہیں


جو راہِ خدا سے بھٹکتے ہیں بندے

کہاں وہ خدا کا کرم دیکھتے ہیں


خدا سے ہے دوری کا سب یہ نتیجہ

یہ دنیا میں ہم جو ستم دیکھتے ہیں


ہر اک لمحہ رب کی نوازش عطائیں

یہی ہم خدا کی قسم دیکھتے ہیں


جو احکامِ رب پر چلا اس کو طاہرؔ

محبت سے شاہِ امم دیکھتے ہیں


خدا نے بلایا ہے طاہرؔ تمہیں اب

چلو چل کے ملکِ عدم دیکھتے ہیں

شاعر کا نام :- طاہر سلطانی

دیگر کلام

وردِ لب اک نغمۂ حمدِ خدا رہنے دیا

نور ہی نور نہ ہو کیوں شہِ ضو بار کی بات

بندگی رب کی کرو یہ بات آقاﷺ نے کہی

میرے عیبوں کو زمانے سے چھپاتا تُو ہے

عالمِ کل پہ کرم رب کا سوا ہوتا ہے

سُنتے ہی رب کی حمد زبانِ حضور سے

دل میں رکھنا رب کی یادوں کے

ہیں زمیں فلک کی جو رونقیں

مولا کا گھر جو آکے یہاں دیکھ رہے ہیں

نہیں ہے اس کے سوا کوئی اے خدا خواہش