نور ہی نور نہ ہو کیوں شہِ ضو بار کی بات

نور ہی نور نہ ہو کیوں شہِ ضو بار کی بات

بات اللہ کی ہے سیّدِ ابرار کی بات


رب کے محبوب کا ایثار ہی ہے صرف مثال

کون کر پائے گا اس طرح سے ایثار کی بات


میرے معبود تو مزدور پہ کر خاص کرم

کوئی بھی سُنتا نہیں ہے یہاں معمار کی بات


فضل یہ حضرت فاروق پہ دیکھو رب کا

جب تھے منبر پہ بتائی پسِ دیوار کی بات


حمد اور نعت کے مرکز کی بڑھی بات مگر

مالک الملک نے سُن لی ہے گنہگار کی بات


بخدا حمد ہی معراج سخن ہے طاہرؔ

تذکرہ بلبل و گل کا تُو ہے بے کار کی بات