یہ سلسلہ صدق و صفا کس سے ملا ہے؟

یہ سلسلہ صدق و صفا کس سے ملا ہے؟

افکار کو انداز حیا کس ملا ہے؟


کس نام سے ملتی ہے شفا اہل جہاں کو

کونین کو یہ حرف دعا کس سے ملا ہے؟


ہر نقش میں اک شان کریمی ہے خدا کی

یہ پرده انوار و ضیا کس سے ملا ہے؟


یہ دولت انداز نظر کس کا کرم ہے

یہ سلسلۂ فکرِ رسا کس ملا ہے؟


جُز احمد مختار کے نقش کف پا کے

انسان کو یہ نور خدا کس سے ملا ہے؟


سرکارِ دو عالم کے سوا کون امیں ہے؟

اللہ کا پیغام ہدی کس ملا ہے؟


اُس ذات محمد کے سوا کوئی بتائے

انسان کو مفہومِ رضا کس سے ملا ہے؟


کشفی کو عطا کس سے ہوئے اشک محبت

آواز کو یہ رنگِ صفا کس سے ملا ہے؟

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

دیگر کلام

ہیں سامنے قرطاس و قلم کچھ نہیں لکھتے

فضا میں اُن کے ہونٹوں کی صدا ہے

یہ ایک نام سکینہ بھی ہے نجات بھی ہے

ستاروں کا یہ جُھرمٹ

لوائے حمد اُن کے ہاتھ میں ہو گا

ظلمت نے چراغ اپنے بجھائے تو ہیں لیکن

پھر پیش نظر سید عالم کا حرم ہے

ٹوٹے دلوں کو صبر و شکییائی دے گیا

میرے سجدوں کے نشان اُن کی عطا میں شامل

ذہن کو اپنے سجالوں تو ترا نام لکھوں