یہ ایک نام سکینہ بھی ہے نجات بھی ہے

یہ ایک نام سکینہ بھی ہے نجات بھی ہے

سمندروں میں جہازوں کو تم نے دیکھا ہے؟


یہ ایک نام سفینہ ہے اہل دل کے لئے

یہ ایک نام اندھیروں میں روشنی کا سفیر


خدائے ہر دو جہاں نور ہے جہانوں کا

یہ آدمی جو ہمارا ہے نور کا پیکر


فصیل زیست پہ مثل چراغ روشن ہے

دل و نگاہ میں شعلہ اسی کا روشن ہے


خدا بھی نور ہے، احمد بھی نور کا مرکز

کتاب راہِ ہدایت بھی نور کی قندیل


حضور! حجرہ تاریک میں مری آنکھیں

قلم کو صفحئہ کاغذ پہ دیکھ کر رقصاں


نئی بصارت و توفیق کی شہادت ہیں

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

دیگر کلام

میری پلکوں کا گہر آپ سے وابستہ ہے

اُس نام سے وابستہ ہوں، نسبت پہ نظر ہے

وہ ایک نام جو آب حیات ہے لوگو

ہیں سامنے قرطاس و قلم کچھ نہیں لکھتے

فضا میں اُن کے ہونٹوں کی صدا ہے

ستاروں کا یہ جُھرمٹ

لوائے حمد اُن کے ہاتھ میں ہو گا

یہ سلسلہ صدق و صفا کس سے ملا ہے؟

ظلمت نے چراغ اپنے بجھائے تو ہیں لیکن

پھر پیش نظر سید عالم کا حرم ہے