میری پلکوں کا گہر آپ سے وابستہ ہے

میری پلکوں کا گہر آپ سے وابستہ ہے

مرا ہر تار نظر آپ سے وابستہ ہے


وقت کے جبر سے بالا ہوں' رسولِ اکرم

میری ہر شام و سحر آپ وابستہ ہے


تاچ کسری کو سرراہ کچل ڈالا ہے

فقر مومن کا شرر آپ سے وابستہ ہے


یہ زر و مالِ جہاں میرا حوالہ ہی نہیں

میرا انداز نظر آپ سے وابستہ ہے


آپ نے اتنا دیا خواہش دُنیا نہ رہی

بے نیازی کا ہنر آپ سے وابستہ ہے


سارے اصنام و روایات کا جادو ٹوٹا

حسن تقدیر بشر آپ سے وابستہ ہے


کار امروز ہو یا کارِ قیامت آقا

آج کی کل کی خبر آپ سے وابستہ ہے


اپنے کشفی پر نظر سید و آقائے جہاں

ان دعاؤں کا اثر آپ سے وابستہ ہے

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

اے راحتِ جاں باعثِ تسکین محمدؐ

السّلام اے نُورِ اوّل کے نشاں

مجھے رنگ دے

ہم کو اپنی طلب سے سوا چایئے

میری نگاہ سے مرے وہم و گماں سے دُور

ازل سے محوِ تماشائے یار ہم بھی ہیں

تاجدارِ حرم اے شہنشاہِ دِیں

آیا نہ ہوگا اس طرح، حسن و شباب ریت پر

کربلا والوں کا غم یاد آیا

زمین و زماں تمہارے لئے مَکِین و مکاں تمہارے لئے