میری پلکوں کا گہر آپ سے وابستہ ہے

میری پلکوں کا گہر آپ سے وابستہ ہے

مرا ہر تار نظر آپ سے وابستہ ہے


وقت کے جبر سے بالا ہوں' رسولِ اکرم

میری ہر شام و سحر آپ وابستہ ہے


تاچ کسری کو سرراہ کچل ڈالا ہے

فقر مومن کا شرر آپ سے وابستہ ہے


یہ زر و مالِ جہاں میرا حوالہ ہی نہیں

میرا انداز نظر آپ سے وابستہ ہے


آپ نے اتنا دیا خواہش دُنیا نہ رہی

بے نیازی کا ہنر آپ سے وابستہ ہے


سارے اصنام و روایات کا جادو ٹوٹا

حسن تقدیر بشر آپ سے وابستہ ہے


کار امروز ہو یا کارِ قیامت آقا

آج کی کل کی خبر آپ سے وابستہ ہے


اپنے کشفی پر نظر سید و آقائے جہاں

ان دعاؤں کا اثر آپ سے وابستہ ہے

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

دیگر کلام

ہر تحفئہ نعت و درود

تو حرف دُعا ہے مرے مولا مرے آقا

ہے یاد تری اپنا ہنر عالم

اُس رحمتِ عالم کی عطا سب کے لئے ہے

کعبہ کے مقابل تجھے دیکھا ہے نظر نے

اُس نام سے وابستہ ہوں، نسبت پہ نظر ہے

وہ ایک نام جو آب حیات ہے لوگو

ہیں سامنے قرطاس و قلم کچھ نہیں لکھتے

فضا میں اُن کے ہونٹوں کی صدا ہے

یہ ایک نام سکینہ بھی ہے نجات بھی ہے