ہے یاد تری اپنا ہنر عالم

ہے یاد تری اپنا ہنر عالم ﷺ

اور اشک جگر تاب کُہر سید عالم ﷺ


امکان مرے تیری نبوت کی گواہی

تو مطلع امکان بشر سید عالم ﷺ


آمد تری انوار کا اعلان جلی ہے

آفاق میں تو بانگ سحر سید عالم ﷺ


آباد رہوں، اسم محمدؐ کی فضا میں

ہو نام ترا میرا نگر سید عالم ﷺ


عثمان و ابوبکر و علی کی تجھے سو گند

مل جائے مجھے میری خبر سید عالم ﷺ


تابنده و بے باک کرے میرے جنوں کو

فاروق معظم کی نظر سید عالم ﷺ


بلقیس کے ہونٹوں پہ ترے نام کا نغمہ

اُس پر بھی عنایت کی نظر سید عالم ﷺ


کشفی کی یہی اک دعا ایک تمنا

مل جائے اُسے آپ کا در سید عالم ﷺ

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

دیگر کلام

غمِ حیات کی زلفیں سنوارنے کے لیے

جان و دل سب شمار کرتے ہیں

حرفِ کمال کر کے رقم چُوم لیجئے

اے فاتحِ اَقفالِ درِ غیب و حضوری

بشر کیا لکھے گا مقامِ محمد

میرے دل وچہ غماں دی اَگ بل دی یا رسول الله

عصیاں کا بار اٹھائے

بشر بھی ہے بشریت کا افتخار بھی ہے

جس کو دیارِ عشق کی منزل نہیں قبول

میں راہ میں ہوں گنبدِ خضرا ہے نظر میں