بشر ہے وہ مگر عکس صفات ایسا ہے

بشر ہے وہ مگر عکس صفات ایسا ہے

کہ کائنات میں تنہا دکھائی دیتا ہے


ہر ایک خلوتِ جاں میں اُسی کی محفل ہے

ہر ایک شخص کو اپنا دکھائی دیتا ہے


غبار تشنہ لبی میں نگاہ اُمت کو

اُسی کی ذات کا دریا دکھائی دیتا ہے


جہاں میں ذات محمد کے سینکڑوں جلوے

نگاہ شوق کو کیا کیا دکھائی دیتا ہے


غرور کج کُلہی تو گدائے احمد کو

قلب کا صحرا دکھائی دیتا ہے

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

دیگر کلام

یا محمدﷺ نور مجسم یا حبیبی یا موالائی

نہ میں باغی ہوں نہ منکر نہ نکوکاروں میں

نیویں اے اسمان دی گردن وی جس دے احسانوں

زبوئے لطفِ پیمبر سخن معطّر کن

جسمِ آقا کے پسینے کا بدل نا ممکن

جس نے بھی ہوا خیر سے کھائی تِرے در کی

پھوٹی حرا سے نورِ نبوت کی روشنی

دیکھو مرا نصیب بھی کس اوج پر گیا

غم ہو گئے بے شمار آقا

تیری آمد ہوئی نُور و نور سی