پھوٹی حرا سے نورِ نبوت کی روشنی

پھوٹی حرا سے نورِ نبوت کی روشنی

پھیلی جہاں میں مہرِ رسالت کی روشنی


صد شکر ہم کو نعمتِ قرآن مل گئی

پائی ہے حرف حرف میں وحدت کی روشنی


میرے مشامِ جاں میں ہوئیں جگمگاہٹیں

جب سے عطا ہوئی ہے یہ مدحت کی روشنی


کرتی ہوں پیش آ پ کو پیہم درودِ پاک

مہکا رہی ہے روح کو چاہت کی روشنی


آنکھوں میں بس گئی ہے جو صورت حضور کی

سینے میں بھرگئی ہے محبت کی روشنی


سوچا جو ان کی ذات کو سب دوریاں مٹیں

پُر نور کر گئی مجھے قربت کی روشنی


جاگے نصیب نازکے اک رات خواب میں

اس کو عطا ہوئی تھی زیارت کی روشنی

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

مرا وظیفہ مرا ذکر اور شعار درود

ہو گیا روشن جہاں ماہِ رسالت آگئے

پہلے درود پڑھ کے معطر زباں کرو

آج بارش ہو رہی ہے چرخ سے انوار کی

میرے آقا کی عطا کی بات ہی کچھ اور ہے

وہ زُلف عنبریں وہ سراپا خیال میں

ہر دعا میری خدایا پُر اثر ہوتی رہے

شہرِ بطحا سے محبت ہو گئی

یہی ہے آرزو ایسی کوئی تدبیر ہو جائے

ہے دعا ہر دم رہے وہ کوئے انور سامنے