ہو گیا روشن جہاں ماہِ رسالت آگئے

ہو گیا روشن جہاں ماہِ رسالت آگئے

عالمیں کے واسطے وہ بن کے رحمت آگئے


روزِ محشر کام آئے گی شفاعت آپ کی

عاصیوں کے واسطے بن کر مسرت آگئے


ہر طرف پھیلی ہوئی تھیں کفر کی تاریکیاں

نورِ وحدت کے چراغ ان کی بدولت آگئے


اِذنِ طیبہ مل گیا ہم پر ہوا لطف و کرم

آپ کے دربار میں بہرِ زیارت آگئے


کچھ نہ کہہ پائے کبھی سرکار کی دہلیز پر

لب رہے خاموش اور اشکِ ندامت آگئے


جس گھڑی وہ چاند اترا آمنہ کی گود میں

دیکھنے کو سارے قدسی ان کی صورت آگئے


ہاتھ میں کاسہ لئے جب ناز نے کی التجا

شاہِ طیبہ پوری کرنے کو ضرورت آگئے

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

ہم اس ادا سے شہرِ سرکار تک گئے ہیں

سارے شہروں میں ہوا افضل مدینہ آپؐ کا

جھاڑ دے خاک قدم گر تری ناقہ آقا

کھل گئیں سرحدیں، لامکانی تہ آسماں آگئی

پھر عطا کر دیجئے حج کی سعادت یارسول

قربان میں اُن کی بخشش کے

لطف و کرم حضور اگر آپ کا نہ ہو

نگا ہوں میں ہے سبز گنبد کا منظر

روح میں الفتِ سرکار لیے بیٹھے ہیں

مرے کریم ترے لطف اور کرم کے چراغ