ہو گیا روشن جہاں ماہِ رسالت آگئے
عالمیں کے واسطے وہ بن کے رحمت آگئے
روزِ محشر کام آئے گی شفاعت آپ کی
عاصیوں کے واسطے بن کر مسرت آگئے
ہر طرف پھیلی ہوئی تھیں کفر کی تاریکیاں
نورِ وحدت کے چراغ ان کی بدولت آگئے
اِذنِ طیبہ مل گیا ہم پر ہوا لطف و کرم
آپ کے دربار میں بہرِ زیارت آگئے
کچھ نہ کہہ پائے کبھی سرکار کی دہلیز پر
لب رہے خاموش اور اشکِ ندامت آگئے
جس گھڑی وہ چاند اترا آمنہ کی گود میں
دیکھنے کو سارے قدسی ان کی صورت آگئے
ہاتھ میں کاسہ لئے جب ناز نے کی التجا
شاہِ طیبہ پوری کرنے کو ضرورت آگئے