روح میں الفتِ سرکار لیے بیٹھے ہیں
مطمئن ہم ہیں کہ سو جان جیے بیٹھے ہیں
ہے یقیں ان سے جو مانگیں گے وہ دے ہی دیں گے
درِ مختار پہ ہم دھرنا دیے بیٹھے ہیں
قبر میں ان کا جو دیدار ہوا وقتِ سوال
حشر تک ہم وہی ایک جام پیے بیٹھے ہیں
چھوڑ کر طیبہ کہیں اور نہیں جائیں گے
ہم غلامانِ حضور عہد کیے بیٹھے ہیں
نظمی ہے نعت کے میداں میں رضا کا مظہر
اور رضا سنّتِ حسّان لیے بیٹھے ہیں
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا