چودہ سو سال پہلے جو اٹھی نظر

چودہ سو سال پہلے جو اٹھی نظر

چاند دو ہو گیا ایک پل میں مگر


عظمت مصطفے کی ارے بے خبر

دے رہا ہے شہادت قمر آج بھی


دے رہی ہیں مدینے کی گلیاں صدا

اب بھی جو بن پہ ہے گلشن مصطفے


جس جگہ سے ہیں گزرے حبیب خدا

مہک دیتی ہے وہ رہگزر آج بھی

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

شاہِ دو عالم سُں لیجئے میری نوا میری فریاد

اشکوں سے بولتے ہیں جو لوگ لب سے چپ ہیں

رحمتوں والے نبی کے گیت جب گاتا ہوں میں

دو جہاں میں غیر ممکن ہے مثالِ مصطفیٰ

نبی کے دیس کی ٹھنڈی ہوائیں یاد آتی ہیں

مژدہ باد اے عاصیو! شافِع شہِ اَبرار ہے

ایسی روشنی دیکھی، ایسا راستہ پایا

نعت کہنا شعار ہو جائے

تخیل آ ذرا آج پیار تے مضمون لکھ لیے

کہیں بند میکدہ ہے کہیں جام چل رہا ہے