کھل گئیں سرحدیں، لامکانی تہ آسماں آگئی

کھل گئیں سرحدیں، لامکانی تہ آسماں آگئی

آپ تشریف لائے تو جسم دو عالم میں جاں آگئی


وقت کا قافلہ، روشنی کے سفر پر روانہ ہوا

بے جہت زندگی، عبد و معبود کے درمیاں آگئی


ذرّہ ذرّہ حجاز مقدس کا آئینہ گر بن گیا

اپنے ہاتھ میں کھلتے ہوئے پھول لے کر خزاں آگئی


تنگ ذہنوں پہ جب آپ نے ڈال دی اک کشادہ نظر

ذات کے قیدیوں میں بھی اِک وسعت بیکراں آگئی


جب محمد ﷺ کی تنہائی نے بھیڑ کو ہمنوا کرلیا

خود گروہِ یقیں کی طرف نسلِ وہم و گماں آگئی


کلمہ آپ کا سنگریزوں کو دیکھا جو پڑھتے ہوئے

پتھروں کو خدا کہنے والوں کے لب پراذاں آگئی


جب مدارِ زمیں سے نکل کر قدم مصطفیٰ نے رکھے

آہٹوں کی طرف چاند تارے بڑھنے کہکشاں آگئی


جب مدارِ زمیں سے نکل کر قدم مصطفیٰ نے رکھے

آہٹوں کی طرف چاند تارے بڑھے کہکشاں آگئی


میں نے بھیجا ہے جب بھی مظفر۔ درود آپ پر، یوں لگا

جیسے شیرینیوں کے شکنجے میں ساری زباں آگئی

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- نورِ ازل

دیگر کلام

محمدؐ کا حُسن و جمال اللہ اللہ

ہے دو جہاں میں محمدؐ کے نُور کی رونق

نہ مرے سخن کو سخن کہو

ایک بے نام کو اعزازِ نسب مل جائے

جو روشنی حق سے پھوٹ کر جسم بن گئی ہے، وہی نبی ہے

حق نما حق صفات آپ کی ذات

میری ہر سانس پر اُس کی مہر نظر

مِرا تو سب کچھ مِرا نبی ہے

صَلِّ عَلٰی نَبِیِّنا

یوں ترا اسم گرامی میرے لب پر آگیا