جیتے جی خواب میں دیدار ہوں جاناں تیرے

جیتے جی خواب میں دیدار ہوں جاناں تیرے

ہم تو مرکر بھی نہ بھولیں گے یہ احساں تیرے


پھیل جاتی ہے دو عالم میں کرم کی خوشبو

جھوم کر نام جو لیتے ہیں گلستاں تیرے


ایک رحمت کی نظر ہم پہ مدینے والے

ہے یہ حسرت کہ کبھی ہم بھی ہوں مہماں تیرے


اک تیری ذات نے بخشی ہے سکوں کی دولت

ہم تو گن گاتے رہیں گے شہ خوہاں تیرے


تجھ کو اللہ کے محبوب کی نسبت ہے ملی

کتنے اچھے ہیں مقدر ارے انساں تیرے


شہر خوباں سے تو خوشبوئیں اڑا لائی ہے

ایسے انداز ہیں کچھ فصل بہاراں تیرے


حاضری ہوگی نیازی تیری آقا کے حضور

پورے ہو جائیں گے اک روز یہ ارماں تیرے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

کتنا گناہگار ہُوں کتنا خراب ہُوں

میرے دل میں ہے جستجوئے نبیؐ

نہ اس جانب نظر رکھنا نہ اُس جانب نظر رکھنا

دائیاں دا سوال-حلیمہ دا جواب

ہر وقت تصوّر میں مدینے کی گلی ہے

نازشِ عرشِ معلّیٰ آپ ہیں

خدا کی خلق میں سب انبیا خاص

یانبی لب پہ آہ و زاری ہے

یثرب کی رہگذار ہو اور پائے آرزو

سر چشمہ عطا درِ خیرؐ الورای کی خیر