بڑا مبارک ہے آج کا دن کہ سرورِ کشورِ رسالتؐ

بڑا مبارک ہے آج کا دن کہ سرورِ کشورِ رسالتؐ

پہن کے طٰہٰ کا تاج سر پر جہان میں جلوہ گر ہوئے ہیں


شبِ الم کی سحر ہوئی ہے ‘ فغاں بشر کی سُنی گئی ہے

بساطِ عالم پہ جلوہ فرما‘ جناب خیر البشرؐ ہوئے ہیں


بہار اس گلستانِ ہستی میں سینکڑوں بار یُوں تو آئی !

ولادتِ مصطفیٰؐ کے چرچے مگر برنگِ دگر ہوئے ہیں


یتیموں‘ بیواؤں کو ہو مژدہ‘ ضعیفوں ‘ ناداروں کو مُبارک

کہ اُنکی بہبُودیوں کی خاطر جہاں میں دُرّ یتیمؐ آیا


خوشا کہ فریاد آج سُن لی ‘ خدا نے محتاجوں ‘ مفلسوں کی

خوشا کہ غمخوار دہر آیا خوشا کہ نبی کریم ؐ آیا


خوشا کہ وہ جوڑنے کو آیا خُدا کا خلقِ خُدا سے رِشتہ

خوشا کہ آیا جہاں کا ہادیؐ، خوشا خُدا کا ندیم آیا


اِسی لئے ہر طرف جہاں میں مسّرتوں کے دیئے ہیں روشن

ہے نِکھرا نِکھرا ہر ایک غنچہ‘ ہے مہکا مہکا ہر ایک گلشن

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

نُور قدیم دی شان مُحمدؐ

روح میں الفتِ سرکار لیے بیٹھے ہیں

ہر ایک جلوہ ہے پنہاں ہمارے سینے میں

بے دیکھے مدینے کی تصویر ہے آنکھوں میں

شہر مکہ بھی شہر کیسا تھا

اپنی ہستی حباب کی سی ہے

تَرانے مصطَفٰے کے جھوم کر پڑھتا ہُوا نکلے

جمالِ گنبد ِ خضریٰ عجیب ہوتا ہے

تری نسبت ملى الحمد الله

میرے تو کریموں کی بات ہی نرالی ہے