ہر ایک جلوہ ہے پنہاں ہمارے سینے میں

ہر ایک جلوہ ہے پنہاں ہمارے سینے میں

مدینہ دل میں ہے سرکارؐ ہیں مدینے میں


ہیں اس سفینے سے خائف بھنور بھی طوفاں بھی

تمہیں پکارنے والے ہیں جس سفینے میں


یہ دل ہے عرش الہٰی ہے انکی منزل ہے

ہے کائنات کا حاصل اسی نگینے میں


نثار عشق ِ محمد ؐ جراحتوں کے چمن

کھِلا ہے گلشنِ جنت ہمارے سینے میں


ترے فقیر کی جھولی رہے گی کیوں خالی

ہے دو جہاں کا خزانہ ترے خزینے میں


کمالِ حُسنِ تصور بھی ہے کرم ان کا

کہ دور رہ کے بھی رہتے ہیں ہم مدینے میں


مری حیات کے بکھرے ہوئے ہیں سب اجزا

حضورؐ آئیں تو آجائیں گے قرینے میں


بہار ساز ہیں خوشبو نواز گل پرور

وہ نکہتیں جو ہیں سرکارؐ کے پسینے میں


کر م ہو ان کا تو جائیں مدینے ہم خالدؔ

بہار لوٹیں کرم کی سدا مدینے میں

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

عالم میں کیا ہے جس کی کہ تجھ کو خبر نہیں

ذوقِ دیدار اسے کیوں نہ ہمارا ڈھونڈے

چہرے پہ خواہشوں کا لکھا بولنے لگے

لے کے آئے مدینہ سے ہم روشنی

جلوہ گر حضورؐ ہو گئے

مدحِ ناقہ سوار لایا ہوں

زبانوں پہ ذکرِ کثیر آپؐ کا

تیرے قدموں پہ دو جہان نثار

جب یادِ نبی میں اشکوں کے پلکوں پہ چراغاں ہوتے ہیں

تمہارے در پہ عقیدت سے سر جھکائے فلک