تیرے قدموں پہ دو جہان نثار

تیرے قدموں پہ دو جہان نثار

پھر دکھا دے وہی بہار اک بار


پھر مجھے بخش قُوتِ پرواز

شوق بیتاب، راستہ دشوار


دلِ بینا نہ ہو تو کیا حاصل

تو کہاں اور کہاں خرد کا عیار


جز ترے کِس سے اب ہوائے وفا

کوئی غمخوار ہے نہ کوئی یار


ہو گئی گُم جہاں سے جِنسِ وفا

سردمہری کا گرم ہے بازار


”جانے کیا ہوگیا زمانے کو“

چھِن گیا ہے دلوں کا صبر و قرار


کھُل کے اظہارِ مُدّعا تو کُجا

سانس تک لینا ہوگیا دشوار

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

دیگر کلام

پنجابی ترجمہ: کَسے بود یا رب کہ رُو در یثرب و بَطحا کنم

دور آنکھوں سے در نہ جائے کہیں

بس جائے اگر دل میں دل آرائے مدینہ

ذرّے ذرّے کو رہنمائی دی

ویکھ لواں اک وار مدینہ

کیا شان ہے کیا رتبہ ان کا، سبحان اللہ سبحان اللہ

میری ہر ایک چیز ہے سرکار آپؐ کی

راحت فزا ہے سایہء دامانِ مصطفیٰﷺ

دو عالم میں بٹتا ہے صدقہ نبی کا

مجھے اپنا پُر نور چہرہ دکھا دے