دو عالم میں بٹتا ہے صدقہ نبی کا

دو عالم میں بٹتا ہے صدقہ نبی کا

حسینؓ و حسنؓ فاطمہؓ اور علیؓ کا


جہاں بادشہ بھی ہیں دامن پسارے

خوشا کہ گدا ہوں میں ایسے سخی کا


مدینے میں سرکار مجھ کو بلا لیں

میں ہو ں منتظر کب سے ایسی گھڑی کا


کلامِ خدا، جن و انس و مَلَک میں

کہاں پر نہیں ذکر ان کی گلی کا


مدینے میں یارب! مجھے موت آئے

یہی مدعا ہے مری زندگی گا


مدینے کا اِک خار مِل جائے آصف

میں طالب نہیں پھول کا یا کَلی کا

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

ہرکسی کو ہو بقدر ظرف عرفانِ رسول

دَم بہ دَم بر ملا چاہتا ہُوں

مصطفؐےٰ جان رحمت پہ لاکھوں سلام

اس قدر کون محبّت کا صِلہ دیتا ہے

انوار دا مینہ وسدا پیا چار چوفیرے تے

مصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام

کارواں چل پڑا میرے سالار کا

یوں منّور ہے یہ دل ، غارِ حرا ہو جیسے

آو کہ ذکر حسن شہ بحر و بر کریں

حضور آپ آئے تو دل جگمگائے