تیرے قدموں پہ دو جہان نثار
پھر دکھا دے وہی بہار اک بار
پھر مجھے بخش قُوتِ پرواز
شوق بیتاب، راستہ دشوار
دلِ بینا نہ ہو تو کیا حاصل
تو کہاں اور کہاں خرد کا عیار
جز ترے کِس سے اب ہوائے وفا
کوئی غمخوار ہے نہ کوئی یار
ہو گئی گُم جہاں سے جِنسِ وفا
سردمہری کا گرم ہے بازار
”جانے کیا ہوگیا زمانے کو“
چھِن گیا ہے دلوں کا صبر و قرار
کھُل کے اظہارِ مُدّعا تو کُجا
سانس تک لینا ہوگیا دشوار