بے دیکھے مدینے کی تصویر ہے آنکھوں میں

بے دیکھے مدینے کی تصویر ہے آنکھوں میں

اب جاگتی آنکھوں کی تاثیر ہے آنکھوں میں


بے دیدہء بینا بھی بینائی میّسر ہے

بے نُور بصار ت بھی تنویر ہے آنکھوں میں


جس روضہء اقدس کو آنکھوں سے نہیں دیکھا

اس روضہء اقدس کی تصویر ہے آنکھوں میں


ہر وقت نگاہوں میں گلیاں ہیں مدینے کی

ایک شہرِ حرم شاید تعمیر ہے آنکھوں میں


اب اشک کا ہر قطرہ کرتا ہے ثنا خوانی

ہر نعت مِری جیسے تحریر ہے آنکھوں میں


ہر آنسو کو آتا ہے اب صلِ علیٰ کہنا

بے لفظ و بیاں حسنِ تقریر ہے آنکھوں میں


ہم نے بھی کبھی جلوے آنکھوں میں سمیٹے ہیں

انوار کا اک عالم زنجیر ہے آنکھوں میں


آنکھوں کی کہی نعتیں طیبہ کی اذانیں ہیں

اور لحنِ بلالی کی تاثیر ہے آنکھوں میں

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

شکر تیرا ہو سکے کِس طرح رحمٰن رسول

تیرے در سے یا نبی خالی گیا کوئی نہیں

آہٹ ہوئی کہ آمدِ سرکار ہو گئی

یا محمد یا رسول يا محمد یا رسول

زندگی کے راستوں سے

اگر قسمت سے میں ان کی گلی میں خاک ہو جاتا

مرا محبوب کیسا ہے کوئی قرآن سے پوچھے

ادھار سانس ہیں جتنے بھی آسماں سے لیے

بابِ شاہِ عرب ہے چلے آئیے

تضمین برنعتِ سُلطانُ العارفین حضرتِ مولٰنا جامیؒؔ