ادھار سانس ہیں جتنے بھی آسماں سے لیے

ادھار سانس ہیں جتنے بھی آسماں سے لیے

فقط ہیں انؐ کی محبت کے ارمغاں کے لیے


بس انؐ کا نام محبت سے کیا لیا میں نے

لبوں کے رحمتِ حق نے ہزار بوسے لیے


حضورؐ سرورِ کونین کی نوازش سے

مروّتوں کے مدینے سے سب نے جذبے لیے


تری وکیل بنے گی یہ روزِ محشر بھی

’’نبیؐ کی نعت ضروری ہے زندگی کے لیے‘‘


وہ غوث و قطب و ولی ہوں قلندر و ابدال

درِ حضورؐ سے جڑ کر ہیں سب نے رتبے لیے


سوار ہو کے نبوّت کے نوری شانوں پر

سوائے ابنِ علیؓ کے ہیں جھولے کس نے لیے


قیامِ شہرِ مدینہ کے پاک لمحوں میں

بتائیں کیسے کہ ہم نے مزے ہیں کتنے لیے


نبیؐ کے شہر سے کس فرطِ شوق سے طاہرؔ

ہیں زائرین نے کتنے حسین تحفے لیے

کتاب کا نام :- طرحِ نعت

دیگر کلام

غم کے بھنور سے کون نکالے تِرے سِوا

پسند شوق ہے آب و ہوا مدینے کی

مطلع ہستی کے نور اولیں آنے کو ہیں

رُخِ انور کی جب آقا

ہوگئی سرکار کی جلوہ گری

امامِ مرسلیںؐ خیر اُلانام صَلِ عَلیٰ

کس پہ ترا کرم نہیں کس پہ تری عطا نہیں

کب کہتا ہوں نایاب نگینہ مجھے دے دو

کسی کو کچھ نہیں ملتا تری عطا کے بغیر

جس کی جاں کو تمنّا ہے دل کو طلب