ہوگئی سرکار کی جلوہ گری

ہوگئی سرکار کی جلوہ گری

نور سے دنیا منور ہو گی


جلوہ فرما جب ہوئے میرے نبی

تھا لبوں پر ربِ ہب لِیِ اُمتی


تیرگی اور ظلمتیں رخصت ہوئیں

ہو گئی جگ میں سراسر روشنی


سارے عالم میں اُجالا ہو گیا

مِٹ گئی ساری کی ساری تیرگی


باغِ عالم میں اُنہیں کے فیض سے

ہوگئی ہے تازگی ہی تازگی


نورِ محبوبِ خدا سے باالیقیں

روشنی شمس و قمر کو مِل گئی


مرحبا صد مرحبا کی ہے صدا

اُن کے آنے کی سبھی کو ہے خوشی


ہاں مگر شیطان ہی غمگین ہے

اُس کے ہی گھر میں صفِ ماتم بچھی


غمزدہ جو بھی ولادت پر ہوا

ذُرّیت ہے وہ لعیں شیطان کی


دید ہو آقا ولادت کے طُفیل

ہے یہ مرزا کی تمنائے دِلی

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

مولائے کل فخر رُسل خیر الوریٰ میرا نبی

حرصِ دنیا اے غلامِ سیّدِ ابرار چھوڑ

ترےؐ آنے سے روشن ہر طبق ہے

پاک نظر ، پاکیزہ دل ، پاکیزہ نام

اے کاش! شبِ تنہائی میں ، فُرقت کا اَلَم تڑپاتا رہے

ظلمتِ شب ہوگئی رخصت ہوئی ضوبار صبح

خیال طیبہ کے قرباں ہے دنیا کیف زا میری

کس قدر مانوس ہیں سارے پیمبر آپؐ سے

دنیا میں جو فردوس عطا ہم کو ہوئی ہے

دو عالم میں جو نور پھیلا ہُوا ہے