ہوگئی سرکار کی جلوہ گری

ہوگئی سرکار کی جلوہ گری

نور سے دنیا منور ہو گی


جلوہ فرما جب ہوئے میرے نبی

تھا لبوں پر ربِ ہب لِیِ اُمتی


تیرگی اور ظلمتیں رخصت ہوئیں

ہو گئی جگ میں سراسر روشنی


سارے عالم میں اُجالا ہو گیا

مِٹ گئی ساری کی ساری تیرگی


باغِ عالم میں اُنہیں کے فیض سے

ہوگئی ہے تازگی ہی تازگی


نورِ محبوبِ خدا سے باالیقیں

روشنی شمس و قمر کو مِل گئی


مرحبا صد مرحبا کی ہے صدا

اُن کے آنے کی سبھی کو ہے خوشی


ہاں مگر شیطان ہی غمگین ہے

اُس کے ہی گھر میں صفِ ماتم بچھی


غمزدہ جو بھی ولادت پر ہوا

ذُرّیت ہے وہ لعیں شیطان کی


دید ہو آقا ولادت کے طُفیل

ہے یہ مرزا کی تمنائے دِلی