ترےؐ آنے سے روشن ہر طبق ہے

ترےؐ آنے سے روشن ہر طبق ہے

مگر ظلمت گروں کا رنگ فق ہے


وجودِ رُوحِ دُنیا، جانِ عالم

کتابِ زندگی کا سرورق ہے


درود اُنؐ پر سلام اُنؐ پر کہے جا

یہی مرضی ، یہی پیغامِ حق ہے


کہیں طٰہٰ ، کہیں یسٰیں پکارا

ترےؐ اوصاف ! قرآنی سبق ہے


محبت ہے اُسی محبوبِ ربّ سے

دیا جس نے محبت کا سبق ہے


تمہیؐ ہو زندگانی دوجہاں کی

تمہیؐ سے زندگانی کی رمق ہے


اشارے سے پلٹ آتا ہے سورج

اشارے سے فلک پر چاند شق ہے


خجل ہیں جس کے آگے مشک و عنبر

جبینِ مصطفیؐ کا یہ عرق ہے


کیے تو جا رہا ہوں نعت گوئی

مگر اشفاقؐ یہ کارِ اَدق ہے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

سرکار بنا لطف و عطا کون کرے گا

کیوں خدا کی نہ ہو اُس پہ رحمت سدا

پیکرِ نور ہے وہ نور کا سایا کب ہے

اِس شان سے ہو کاش تماشائے مدینہ

رب نے بخشا جو تِری مدح و ثنا کا اعزاز

سوہنیاں دے سردار نبی جی

جا کے دروازے پہ اوروں کے صدا دوں کیسے

مرا محمد میرا سہارا ، میرا محمد ہی آسرا اے

سلطانِ جہاں محبوبِ خدا تری شان و شوکت کیا کہنا

مومنو ہے رحمتِ حق کا وُرود