پاک نظر ، پاکیزہ دل ، پاکیزہ نام

پاک نظر ، پاکیزہ دل ، پاکیزہ نام

حُسن ، سراپا ، دِلکش و رعنا ، خوش اندام


پتلے ہونٹ ، گلاب کی جیسے پنکھڑیاں

خاموشی میں بھی لہجے کی پھُلجھڑیا ں


جسم اکہرہ ، سینہ کشادہ رنگ سفید

آنکھوں کی گہرائی میں قدرت کے بھید


موتیوں جیسے دانت ، چمکتی پیشانی

پائے مبارک ، نقشِ عروجِ انسانی


سر کے بال طویل اور نیم گھنگھریالے

کالی رُتوں کو چمکیلا کرنے والے


لمبی پلکیں اور سُرخی مائل رُخسار

گیتوں جیسی آہٹ نغمہ سی رفتار


بھینی بھینی خوشیوں جیسا نرم مزاج

خاک نشیں ایسا ، کونّین پہ جس کا راج


تن کے اُوپر سادے سے سادہ جامہ

سر کے اُوپر روشنیوں کا عمامہ

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- کعبۂ عشق

دیگر کلام

آئی رات معراج دی نورانی جاگے بھاگ نے او گنہاراں دے

آپ کے قدموں پہ سر رکھنا مری معراج ہے

کسے نہیں تھی احتیاج حشر میں شفیع کی

کملی والیا سوہنا جہان اندر

چن رجب دا جسدم چڑھیا

نگر نگر میں گھوم کر اے زائرو ضیا کرو

یہاں سے گرچہ مدینے کا فاصلہ ہے بہت

دیئے اشکوں کے پلکوں پہ جا کر بیٹھ جاتے ہیں

زمیں کے ساتوں طبق ساتوں آسماں مہکے

بے کس پہ کرم کیجئے، سرکار مدینہ​