کس پہ ترا کرم نہیں کس پہ تری عطا نہیں

کس پہ ترا کرم نہیں کس پہ تری عطا نہیں

صدقہ تمہارے نام کا کس کو شہا ملا نہیں


اے گل حسن سرمدی نکہت باغ ہاشمی

دُھوم تری گلی گلی تجھ سا کوئی ہوا نہیں


دنیائے بے ثبات میں تیرے سوا ہے میرا کون

زندہ ہوں تیرے نام پر اور تو آسرا نہیں


گذرے وہ پل صراط سے جائے وہ کیسے خلد میں

شامل حال یا نبی تیری اگر رضا نہیں


تیرا کرم بھی بے حساب میری طلب بھی بے حساب

تجھ سا کوئی سخی نہیں مجھ سا کوئی گدا نہیں


عرصہ حشر ہو حضور یا پل صراط کا مقام

مجھ کو بچائے جو وہاں کوئی تیرے سوا نہیں


صدقہ نبی کے نام کا ملتا ہے روز دوستو

جھولی میں میری کچھ نہ ہو ایسا کبھی ہوا نہیں


شہر نبی کی حاضری کوئے نبی کی چاکری

اس کے سوا مرے خدا کوئی مری دعا نہیں


دونوں جہاں کی نعمتیں مجھ کو نیازی مل گئیں

صدقہ نبی کی آل کا جھولی میں میری کیا نہیں

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

مِری ہستی کی زینت

تو اوجِ رسالت ہے، شہِ خیر امم ہے

فرازِ عرش پر رکھی ہوئی تصویر کس کی ہے

مدینے والے کا جو بھی غلام ہو جائے

تارِ ربابِ دل میں نبی کی ہیں مِدحتیں

کیا ہے ہجر کے احساس نے اداس مجھے

اُن کا چہرہ ، کتاب کی باتیں

جب بھی اٹھ جاتے ہیں رحمت لیے ابروئے نبی

زمینِ پاک جو سب سے حسیں ہے

یہ زندگی کا الٰہی نظام ہو جائے