فرازِ عرش پر رکھی ہوئی تصویر کس کی ہے
وہ اُمّی ہے تو پھر غارِ حرا تحریر کس کی ہے
تصور جگمگاتا ہے ہمارے چار سُو کس کا
ہمارے ہر طرف مہکی ہوئی تنویر کس کی ہے
خزانے رحمتوں کے وہ لُٹاتا ہے سرِ محفل
کوئی دامن نہ پھیلائے تو یہ تقصیر کس کی ہے
گُلوں کی پتیاں ہیں یا ہے اُس کا اسوۂ حسنہ
جسے لکھا گیا خوشبو سے وہ تفسیر کس کی ہے
اُتر جاتے ہیں لوگوں کے دلوں میں لفظ کیوں انجؔم
مری بے ساختہ تحریر میں تاثیر کس کی ہے
شاعر کا نام :- انجم نیازی
کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو