فرازِ عرش پر رکھی ہوئی تصویر کس کی ہے

فرازِ عرش پر رکھی ہوئی تصویر کس کی ہے

وہ اُمّی ہے تو پھر غارِ حرا تحریر کس کی ہے


تصور جگمگاتا ہے ہمارے چار سُو کس کا

ہمارے ہر طرف مہکی ہوئی تنویر کس کی ہے


خزانے رحمتوں کے وہ لُٹاتا ہے سرِ محفل

کوئی دامن نہ پھیلائے تو یہ تقصیر کس کی ہے


گُلوں کی پتیاں ہیں یا ہے اُس کا اسوۂ حسنہ

جسے لکھا گیا خوشبو سے وہ تفسیر کس کی ہے


اُتر جاتے ہیں لوگوں کے دلوں میں لفظ کیوں انجؔم

مری بے ساختہ تحریر میں تاثیر کس کی ہے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

کرم کی روئیداد آپ ہیں

اپنی قسمت کو بھی اس طَور

شہرِ نبی کی جب سے لگن اور بڑھ گئی

پر نور نہ ایماں کی ہو تصویر تو کہیے

اوس دی طفیل مینوں رنگ سوہنیا

صاحبِ عزّت و جلال آقا

یہ سروری ہے بھلا کیا سکندری کیا ہے

شرحِ غم ہے اشکِ خونیں اے شہنشاہِؐ مدینہ!

جلوہ فطرت، چشمہ رحمت، سیرتِ اطہر ماشاءاللہ

جب گنہگاروں کی طیبہ میں رسائی ہو گی