یہ سروری ہے بھلا کیا سکندری کیا ہے

یہ سروری ہے بھلا کیا سکندری کیا ہے

درِ نبیﷺ کا گدا ہوں مجھے کمی کیا ہے


فدا نہ ہو جو نبیﷺ پر وہ اُمتّی کیا ہے

جو گیت گائے نہ اُن کے وہ آدمی کیا ہے


درِ رسولﷺ پہ لے چل جنونِ عشق مجھے

بغیر آقاﷺ کے گزرے وہ زندگی کیا ہے


تڑپ رہا ہے جو روضے کی حاضری کے لیے

اُسی غریب سے پوچھو کہ بے بسی کیا ہے


یہ چاندنی تو رُخِ مصطفیٰ ﷺ کا ہے صدقہ

رُخِ حضورﷺ کے آگے یہ چاندنی کیا ہے


میں مانتا ہوں بھرا ہے جہاں فقیروں سے

بدل نہ دے جو مقدر فقیری کیا ہے


بڑا کرم ہے نیازی مدینے والے کا

کرم نہ ہو جو نبی ﷺ کا تو زندگی کیا ہے

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

میں راہ میں ہوں گنبدِ خضرا ہے نظر میں

مجھے دَر پہ اپنے بُلا طَیبہ وا لے

پُل سے اُتارو راہ گزر کو خبر نہ ہو

یہ حسرت یہ تمنا ہے ہماری یار سول اللہ

رب دے محبوب آ گئے ربّ دے دلدار آگئے

نعت ان کی خدا کی رحمت ہے

ایسی روشنی دیکھی، ایسا راستہ پایا

سر کو جھکائے ہے فلک ان کے سلام کے لیے

کیا مہکتے ہیں مہکنے والے

محبت کے چشمے ابلنے سے پہلے