تارِ ربابِ دل میں نبی کی ہیں مِدحتیں

تارِ ربابِ دل میں نبی کی ہیں مِدحتیں

قربان کردوں اِن پہ جہاں بھر کی عظمتیں


خوشبو مرے قریب ہی رہتی ہے روز و شب

میں نے نبی کی نعت سے پائی ہیں رفعتیں


الہام کا ہے ایک تسلسُل شعور پر

اب وجد میں ہیں میری مدینہ کی حسرتیں


مدحِ نبی کے نور سے واقف قلم ہوا

پہلے کہاں تھیں نوکِ قلم کی یہ نکہتیں


یہ کہکشاں ستارے، نبی کی ہیں رہ گزر

ورنہ کہاں حسیں تھیں یہ فطرت کی فطرتیں


جتنے ہیں آسماں پہ ستاروں کے یہ دیے

اتنی عطا ہو مجھ کو بھی مدحت میں کثرتیں


دیدارِ مصطفیٰ کی شرابِ طہور دے

ایسی مری نظر کو عطا کر دے قدرتیں


قائم جو ہوتا خاک درِ شاہِ دین کی

نعلین رکھتے مجھ پہ تو مل جاتیں نزہتیں

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

اگر سوئے طیبہ نہ جائے گی ہستی

ہر آن ملی سب کو دوا میرے نبی سے

سبز گنبد کی فضاؤں کا سفر مانگتے ہیں

وہ گھر وہ کوچہ وہ قریہ مکانِ رحمت ہے

ربِ کعبہ نے کر دی عطا روشنی

ہو جائے دل کا دشت بھی گلزار ،یا نبی

آقا کی زلفِ نور سے عنبر سحر ملے

طیبہ کا شہر، شہرِ نِگاراں ہے آپ سے

ثنا ان کی ہر دم زباں پر رہے گی

مدینہ شہر کے مالک مجھے خاکِ مدینہ دے