اگر سوئے طیبہ نہ جائے گی ہستی

اگر سوئے طیبہ نہ جائے گی ہستی

بہت ٹھوکریں میری کھائے گی ہستی


وہاں جا کے چوموں گا روضے کی جالی

کبھی تو مجھے بھی ملائے گی ہستی


مری آرزو ہے سدا نعت لکھنا

مجھے ان کی مدحت سکھائے گی ہستی


میں اس دن مقدر پہ نازاں رہوں گا

مدینے میں جس دن پھرائے گی ہستی


وفادار ہو گا جو ان کا جہاں میں

اسے اوجِ سدرہ دکھائے گی ہستی


کرے عشق ان سے جو دنیا میں رہ کر

اسے ان کی باتیں بتائے گی ہستی


محمد محمد کا جو دم بھرے گا

اسے پیار سب سے کرائے گی ہستی


سدا پیروی جو کرے گا جہاں میں

اسے شرک سے بھی بچائے گی ہستی


خدایا تو قائم کو لے چل مدینے

وگرنہ اسے خوں رلائے گی ہستی

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

نظر آتے نہیں حالات اور آثار ،یا اللہ

کبھی گُل رُو کے شانوں پر علی مولا عیاں دیکھے

زیست میں اپنی بہاراں کیجئے

احمدِ مجتبیٰ سے مطلب ہے

لگا رہی ہے صدا یوں صبا مدینے میں

ہر آن ملی سب کو دوا میرے نبی سے

سبز گنبد کی فضاؤں کا سفر مانگتے ہیں

وہ گھر وہ کوچہ وہ قریہ مکانِ رحمت ہے

ربِ کعبہ نے کر دی عطا روشنی

تارِ ربابِ دل میں نبی کی ہیں مِدحتیں