احمدِ مجتبیٰ سے مطلب ہے

احمدِ مجتبیٰ سے مطلب ہے

رحمتوں کی گھٹا سے مطلب ہے


غم کے ماروں کا آسرا وہ ہے

بس اسی دلربا سے مطلب ہے


دوسروں کے سمیٹ کر کانٹے

گُل طرازی ادا سے مطلب ہے


ہم نے سیکھا ہے یہ صحابہ سے

ہم کو آلِ عبا سے مطلب ہے


راضی مدحت سے کرنے دو رب کو

مصطفیٰ کے خدا سے مطلب ہے


دوسروں پر قلم نہیں لکھتا

’’ہم کو ان کی ثنا سے مطلب ہے‘‘


جو معنبر ہو زلفِ احمد سے

ہم کو ایسی صبا سے مطلب ہے


تیرگی اُس کی روشنی میں ڈھلے

جس کو ان کی ضیا سے مطلب ہے


لفظ اونچی صدا میں کیوں بولیں

ہم کو حکمِ خدا سے مطلب ہے


گونج ہو گی حرا میں چل دیکھیں

مصطفیٰ کی صدا سے مطلب ہے


ڈھونڈنے رب کو جائے طیبہ میں

جس کو رب کی رضا سے مطلب ہے


تب سے بطحا علاجِ غم کے لیے

جب سے قائم شفا سے مطلب ہے

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

زمیں کی ظلمتوں کو نور سے اپنے مٹایا ہے

لفظ ہیں نعت کے پہچان میں آ جاتے ہیں

نظر آتے نہیں حالات اور آثار ،یا اللہ

کبھی گُل رُو کے شانوں پر علی مولا عیاں دیکھے

زیست میں اپنی بہاراں کیجئے

لگا رہی ہے صدا یوں صبا مدینے میں

اگر سوئے طیبہ نہ جائے گی ہستی

ہر آن ملی سب کو دوا میرے نبی سے

سبز گنبد کی فضاؤں کا سفر مانگتے ہیں

وہ گھر وہ کوچہ وہ قریہ مکانِ رحمت ہے