وہ گھر وہ کوچہ وہ قریہ مکانِ رحمت ہے

وہ گھر وہ کوچہ وہ قریہ مکانِ رحمت ہے

رہا جو آپ کا مسکن جہانِ رحمت ہے


پڑھا جو آپ سے کلمہ نشانِ رحمت ہے

’’آپ کا اسوہ جہانِ رحمت ہے‘‘


حضور! آپ کے دل پر خدا کا ہے احساں

حضور! آپ کے لب پر بیانِ رحمت ہے


غدیرِ خم پہ یہ آقا نے ہم سے فرمایا

علی زمانے کا مولا بھی جانِ رحمت ہے


اگر بلال نہ دیتے اذاں نہ ہوتی سحر

بلال نے جو سنائی اذانِ رحمت ہے


کڑکتی دھوپ میں پرچم کھلا ہے محشر میں

چلو وہاں پہ جہاں سائبانِ رحمت ہے


وہ بند مٹھی میں کنکر کو دے کے حکمِ خدا

کلام جس نے کرایا زبانِ رحمت ہے


خدا نے سایہ نہ قائم زمیں پہ پڑنے دیا

قدم نہ آئے کسی کا یہ شانِ رحمت ہے

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

احمدِ مجتبیٰ سے مطلب ہے

لگا رہی ہے صدا یوں صبا مدینے میں

اگر سوئے طیبہ نہ جائے گی ہستی

ہر آن ملی سب کو دوا میرے نبی سے

سبز گنبد کی فضاؤں کا سفر مانگتے ہیں

ربِ کعبہ نے کر دی عطا روشنی

تارِ ربابِ دل میں نبی کی ہیں مِدحتیں

ہو جائے دل کا دشت بھی گلزار ،یا نبی

آقا کی زلفِ نور سے عنبر سحر ملے

طیبہ کا شہر، شہرِ نِگاراں ہے آپ سے