احمدِ مجتبیٰ سے مطلب ہے
رحمتوں کی گھٹا سے مطلب ہے
غم کے ماروں کا آسرا وہ ہے
بس اسی دلربا سے مطلب ہے
دوسروں کے سمیٹ کر کانٹے
گُل طرازی ادا سے مطلب ہے
ہم نے سیکھا ہے یہ صحابہ سے
ہم کو آلِ عبا سے مطلب ہے
راضی مدحت سے کرنے دو رب کو
مصطفیٰ کے خدا سے مطلب ہے
دوسروں پر قلم نہیں لکھتا
’’ہم کو ان کی ثنا سے مطلب ہے‘‘
جو معنبر ہو زلفِ احمد سے
ہم کو ایسی صبا سے مطلب ہے
تیرگی اُس کی روشنی میں ڈھلے
جس کو ان کی ضیا سے مطلب ہے
لفظ اونچی صدا میں کیوں بولیں
ہم کو حکمِ خدا سے مطلب ہے
گونج ہو گی حرا میں چل دیکھیں
مصطفیٰ کی صدا سے مطلب ہے
ڈھونڈنے رب کو جائے طیبہ میں
جس کو رب کی رضا سے مطلب ہے
تب سے بطحا علاجِ غم کے لیے
جب سے قائم شفا سے مطلب ہے