نظر آتے نہیں حالات اور آثار ،یا اللہ

نظر آتے نہیں حالات اور آثار ،یا اللہ

مدینے میں مرا جانا ہوا دشوار، یا اللہ


دکھا دے مجھ کو مکہ اور مدینہ کے حسیں کوچے

’’میں ہوں مجبور اور معذور تو مختار، یا اللہ ‘‘


ہوائیں رقص کرتی تھیں فضائیں جھوم جاتی تھیں

وہ جب گھر سے نکلتے تھے مرے سرکار، یا اللہ


قدم فیضِ محمد کا وہ جس ذرے پہ ہو جاتا

اُسی لمحے وہ بن جاتا گل و گلزار، یا اللہ


مجھے اس در پہ جانا ہے،مجھے خضریٰ پہ جانا ہے

اجازت دیں اگر مجھ کو شہِ ابرار، یا اللہ


مدینے کے گلی کوچوں کے ان ذروں کو چوموں گا

قدومِ شاہ سے جو بھی ہوئے سرشار، یا اللہ


درِ مرسل پہ جائے بس یہی قائم کی حسرت ہے

مری گفتار میں بھی یہ رہا اظہار، یا اللہ

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

ترے در سے غُلامی کا ، شہا ! رشتہ پُرانا ہے

کملی والے پہ جو فدا نہ ہوا

ہر ادا آپؐ کی دین ہے

راحتِ قلب و جگر طیبہ نگر

سخن کی داد خُدا سے وصُول کرتی ہے

ہے کلامِ پاک میں مدحت رسول اللہ کی

میرے رسول دے در دا کمال وکھرا اے

نورِ کون و مکاں یا شہِ انبیاء

پھر گنبدِ خَضرا کی فضاؤں میں بُلالو

اشک یادِ نبی میں جب نکلیں مشعل راہ بن کے آتے ہیں